انتساب: خزاں سے ہمہ وقت نبرد آزما پھولوں کے نام

(ع۔ح۔بخاری) دسمبر کی یخ بستہ شب انگڑائی پہ انگڑائی لیتے جدا ہونے کی منتظر ہے حیات کا ایک اور سال ہزاروں کج ادائیں مرے سر تھوپ چکا ہے مایوسیوں کے کہرہ ساز اندھیرتے میں لال صبح کی ہلکی سی جھلک دیکھی ہے یہ برس بچھڑتے بچھڑتے امیدوں کے دیے جلارہا…

Read more انتساب: خزاں سے ہمہ وقت نبرد آزما پھولوں کے نام