ذیشان احمد
دورِ حاضر کی ضرورت نہیں، بنیاد ہے انٹرنیٹ
تعلیم و ترقی کی ضرورت ہے انٹرنیٹ
سگنل کا ہے فقدان تو آئے کہاں سے انٹرنیٹ
ہر ایک کا حق ہے کہ اسے میسر ہو انٹرنیٹ
دنیا کی رسائی مریخ پہ ہے اس کی بدولت
ترقی کا واحد ذریعہ ہے انٹرنیٹ
اس دور میں بھی، افسوس میسر نہیں انٹرنیٹ
جو مِل رہا، وہ بھی برائے نام ہے انٹرنیٹ
تاریکیِٔ جہل میں دھکیلے ہے بندشِ انٹرنیٹ
میسر نہیں ہم کو اس دور میں بھی انٹرنیٹ
لوٹا گیا ہے ہم کو ہر بار بنام انٹرنیٹ
اس کی رفتار دیکھ، کچھوا بھی شرم کھائے
مہنگا بھی مل رہا ہے، برائے نام انٹرنیٹ
فائیبر کبھی ٹوٹے، تو روٹھے کبھی سگنل
تماشہ سا بن گیا ہے، میرے دیس کا انٹرنیٹ
بولان سے گِلگت تک، ہر ایک کا نعرہ انٹرنیٹ
قَمبر مانگے انٹرنیٹ، سکردو مانگے انٹرنیٹ
باغ مانگے انٹرنیٹ، کُرم مانگے انٹرنیٹ
خُضدار مانگے انٹرنیٹ، چِترال مانگے انٹرنیٹ
نِیلم مانگے انٹرنیٹ، غانچے مانگے انٹرنیٹ
دِیر مانگے انٹرنیٹ، تھَر مانگے انٹرنیٹ
دنیا میں مچی دھوم، فائیو اور سکس جی کی
سگنل نہیں یہاں، تو کہاں سے آئے انٹرنیٹ
آن لائن تعلیم ہے ادھوری، بِنا انٹرنیٹ
دورِحاضر کی ضرورت نہیں ،بنیاد ہے انٹرنیٹ
تعلیم و ترقی کی ضرورت ہے انٹرنیٹ
یہ نظم اس سے قبل ڈیجیٹل رائٹس مانیٹر میں شائع ہو چکی ہے۔
آرٹ ورک: عرشینہ گووانی