پاڈا — ملیالم فلم کا جائزہ

نصرت حسین

بالی ووڈ کے برعکس جنوبی ہندوستان سے کافی تعداد میں ایسی فلمیں آتی ہیں، جن میں محنت کش طبقے اور حتیٰ کہ کمیونسٹ، مارکسسٹ، لیننسٹ، سٹالنسٹ اور ماؤسٹ تحریکوں کو مثبت انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ مزدوروں اور کسانوں کے مسائل کی مرکزی حیثیت ہوتی ہے۔ پاڈا فلم کے ڈائریکٹر، کمال کے ایم ہیں جو جنوبی ہندوستان کے ایسے فلم سازوں میں شامل ہیں جو بائیں بازو  کی سماجی فکر کے موضوعات کو سکرین کی ذینت بناتے ہیں۔ ان کی فلموں میں ہندوستان کی مذاحمتی تحریکوں اور آدیواسیوں اور محنت کش طبقے سے جڑے موضوعات کو پردے کی سکرین پر مرکزی حیثیت دی جاتی ہے۔

پاڈا کیرالہ کے آدیواسی قبائیل کی زمینوں کو سرمایہ داروں اور لینڈ مافیا کے چنگل سے بچانے کے لئے قبائلی زمین کی خریدوفروخت پر پابندی لگانے والے قانون میں کی جانے والی ترمیم کو ختم کرانے کے لئے ایک ماؤسٹوں کے حامی گروپ کی انوکھی حکمت علمی کی کہانی ہے۔ ریاست کیرالہ میں آدیواسی زمین کے قانون 1960 کے بعد سے زمین کی غیر قبائلیوں کو  فروخت یا لیز پر مکمل پابندی لگاتا تھا۔ 1996 میں کیرالہ کی اسمبلی نے اس قانون میں ترمیم کی اور 1960 سے لے کر 1986 تک، غیرقبائلی افراد کی قبائلی زمینوں کی خرید و فروخت کو قانونی حیثیت دی تو آدیواسی قبائل نے اس ترمیم کی سخت مخالفت کی۔

حقیقی واقعات پر مبنی یہ فلم، آدیواسیوں کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی قبضہ گیری کے خلاف مذاحمت کی انتہائی محسور کن فلم ہے۔ 4 اکتوبر 1996 کو ایانکلی پاڈا نامی ماؤسٹوں کے حامی گروپ کے چار لوگوں نے نقلی پستول اور نقلی بموں کی مدد سے ایک ضلعی کلیکٹر کو یرغمال بنایا اور حکام تک یہ پیغام پہنچایا کہ جب تک ان  کے مطالبات نہیں مانے جاتے، وہ کلیکٹر کو نہیں چھوڑیں گے، پولیس کی مدد سے حکام کلیکٹر کو چھڑوانے کے لئے اس گروپ سے مذاکرات بھی کرتی ہے، اور کلیکٹر کو بزور طاقت چھڑانے کی کوشش بھی کرتے ہیں لیکن کامیاب نہیں ہوتے۔ اس گروپ اور حکام کے درمیان مذاکرات ہوتے ہیں، اور حکام کی یقین دہانی پر ایانکلی پاڈا کے لوگ کلیکٹر کو چھوڑ دیتے ہیں۔

اس گروہ کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ آدیواسی زمین کی ملکیت کے قانون میں انہی دنوں کی جانے والی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم  آدیواسیوں سے زمینیں چھینے کے لئے کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ جس اسمبلی نے یہ قانون پاس کیا تھا اس میں آدیواسی قبائل کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر تھی، انہیں یہ اعتراض تھا کہ کیسے غیر قبائلی لوگ آدیواسیوں کی نمائندگی کے بغیر ان کی زمینوں کے قانون میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔

فلم میں مذاحمتی تحریکوں کو تشدد کو بطور سٹرٹیجی اپنانا چاہیئے کہ نہیں کے موضوع کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے،  سرکاری افسر کو یرغمال بنانے کے لئے ایانکلی پاڈا کے یہ چاروں کارکن ایک پستول اور خود ساختہ دھماکہ خیز مواد استعمال کرتے ہیں ،لیکن فلم کے آخری حصے میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہ پستول اور بم نقلی ہیں۔ یوں یہ چاروں کارکنان ممکنہ پولیس مقابلے میں اپنی جانیں تو قربان کرنے کے لئے تیار تھے لیکن خودکشی کی جان لینے سے مانع نظر آئے ہیں۔ کیرالہ اور اس کے آس پاس کی ریاستوں نکسلائیٹ تحریک کافی مضبوط ہے، ایسے میں ان کے حامی ایک گروہ کی جانب سے عدم تشدد کی ایسی حکمت عملی کا اپنانا کافی دلچسپ ہے، ایانکلی پاڈا کی اس حکمت عملی کو چرچا پورے ہندوستان میں ہوا اور آدیواسی قبائل کی زمین کے تحفظ کے قانون کو حمایت حاصل ہوئی۔

یہ فلم ہالی ووڈ اور بالی ووڈ زدہ سنیما کلچر میں ایک روشن خیال فکر رکھنے والے ذہن کے لئے، تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔

Spread the love

Leave a Reply