سرمایہ نہیں ماحول بچاؤ

شدید گرمی، پانی کی قلت ، سیلابوں اور دیگر بحرانوں کی وجہ اندها دھند منافع خوری مبنی حکمرانی کا نظام ہے، تمام بڑے سیاسی کھلاڑی فریق ہیں۔ گلست بلتستان، سرائیکی وسیب، بلوچستان اور سندھ میں عوام تڑپ رہے ہیں، ریاستی ترجیحات میں بنیادی تبدیلی سے ہی آئندہ نسلوں کی بچاؤ ممکن ہے، عاصم سجاد اختر

اسلام آباد،15 مئی 2022ء پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کا عمل خطرناک ترین حد سے پار کر چکا ہے۔ عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں مگر حکمرانوں کو صرف کرسی کی پرواہ ہے۔ موجودہ حکومت، پی ٹی آئی اور اسیبلشمنٹ تمام اندھادھند منافع خوری پیر مبنی حکمرانی کے نظام کے ضامن ہیں ۔ اگر ریاستی ترجیحات میں بنیادی تبدیلی نہ لائی جائے تو پاکستان کی بیشتر نوجوان آبادی کا مستقبل تاریک ہے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف مقررین نے اتوار کے روز نیشنل پریس کلب کے مقام پر “نظام کو بدلو، موسمیاتی تبدیلی کو روکو” کے احتجاجی مظاہرے میں کیا۔ عوامی ورکرز پارٹی، پروگریسیو سٹوڈنٹس فیڈریشن اور وین ڈیموکریٹک فرنٹ کی طرف سے منعقد ہونے والے مظاہرے میں ترقی پسند سیاسی کارکنان، دانشوروں، طلبہ، ٹریڈ یونین رہنماؤں اور محنت کشوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، اور فرسودہ عوام اور ماحول دشمن نظام کے خلاف نعرے بلند کئے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ورکرز پارٹی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عاصم سجاد نے کہا کہ عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے مگر پاکستان میں حکمران صرف اور صرف کرسی کی لڑائی میں مصروف ہیں۔ ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے اور عوام کی خیر خواہی کی دعوےدار موجود حکومت، پی ٹی آئی اور سب سے بڑھ کر اسیبلشمنٹ کا بنیادی مقصد پانی، جنگلات، زمین اور دیگر قدرتی وسائل کی لوٹ مار سے منافع کمانا ہے بے شک معیشت مکمل طور پر تباہ ہو جائے اور محنت کش اکثریت بھوک اور پیاس سے مر جائے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی بنیادی ذمہ داری مغربی سامراج پر عائد ہوتی ہے مگر پاکستان میں حکمران طبقہ انہی سامراجی قوتوں سے بھیک مانگ کر اپنا نظام چلاتا ہے۔

پی آر ایس ایف کے شاہ رکن عالم نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ نوجوان ہیں جن کا مستقبل تاریک ہے کیونکہ نہ ہی کوئی دور حاضر میں ان کی تعلیم اور روزگار کے لیے سوچ رہا ہے اور نہ ہی آنے والی نسلوں کے حوالے سے کسی کے پاس دور رس منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر پگھل رہے ہیں، ڈیرہ بگٹی میں پینے کا پانی نہیں ہے، سندھ کے ساحلی علاقوں میں ماہی گیر اور کسان کا روزگار برباد ہوگیا ہے اور سارے پاکستان میں گرمی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی بیماریوں کے لیے علاج تک کے لیے سرکار کے پاس وسائل نہیں ہیں مگر پھر بھی ریاستی ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں نظر آتی بلکہ نوجوان نسل کو صرف اور صرف نفرت کی سیاست پر مائل کیا جارہا ہے۔

ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کی انعم راٹھور نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا سب سے بڑا بوجھ عورتوں پر عائد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تباہی طبقاتی اورصنفی دونوں کے لئے ہی مسئلہ ہے چنانچہ تمام ترقی پسند قوتوں کو ہی منظم ہوکر حقیقی متبادل سیاست تعمیر کرنا ہوگا کیونکہ سیاست سے ہی موسمیاتی تبدیلی کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو کھوکھلے نعروں کے سوا ترقی پسند سیاست کا ساتھ دینا چاہیئے۔

دیگر مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک ترین اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان میں دولت کی منصفانہ تقسیم کی طرف توجہ دی جائے ۔ زمینی اصلاحات دولت مند طبقہ پر بھاری ٹیکس ، رئیل اسٹیٹ میں منافع خوری کولگام اور دفاعی اخراجات میں کمی، پینے کا پانی ،تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔

Spread the love

Leave a Reply