نابرابر آزادی

ذیشان احمد

یہ آزادی جھوٹی ہے

اک جانب ہے عیش و عشرت
دوجی طرف ہے بھوک و ننگ
اک جانب ہے اونچا گھر
دوجی طرف کچی جھونپڑی

اک جانب ہے صاف صفائی
دوجی طرف ہیں گدلے نالے
اک جانب ہے اندھی دولت
دوجی طرف جان ایک روٹی کی قیمت

اک جانب ہے تعلیم میسر
دوجی طرف پڑھنے پہ قید
اک جانب ہے روشنی کے جال
دوجی طرف ہے گھپ اندھیرا

اک جانب ہیں سامراجی قرضے
دوجی طرف کرپشن کی بھرمار
اک جانب سرمایہ دار سبسڈیز
دوجی طرف خون چوس ٹیکس

اک جانب ہے مہنگی گاڑی
دوجی طرف پیدل سفر
اک جانب ہے راحت کی دنیا
دوجی طرف دنیا ایک جیل

یہ کیسی آزای ہے
انسان جہاں یکساں ہی نہیں
طبقات میں بٹا ہوا سماج سارا
مذاہب میں بٹے انسان سارے
فرقوں میں بٹے پھر مذاہب
ہر ایک کی اپنی قید و بند
پھر یہ کیسی آزادی ہے
پھر یہ کیسی آزادی ہے

Spread the love

Leave a Reply