یکم مئی 2022ء – اتوارکے روز مزدوروں کا عالمی دن منانے کے لئے سینکڑوں مزدوروں، کچی آبادی کے مکینوں، طلبہ، ترقی پسند سیاسی کارکنان اور سیاسی مفکرین نے اسلام آباد کے علاقے مہرہ آبادی میں جلسہ کیا۔ اس اجتماع میں عوامی ورکرز پارٹی نے یومِ مئی سے جڑی مزدور جدوجہد اور سامراج مخالف جدوجہد کی یاد تازہ کی اورجدید بائیں بازو کی سیاست اور مزدور جدوجہد شروعات کے 1886 کے شکاگو کے مزدور شہداء سے تعلق کو واضح کیا۔ اس موقع پر موجودہ دور میں پاکستانی سماج میں نئی طرز کی محنت کش طبقے کی سیاست کے امکانات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے صدر عمار رشید نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مین سٹریم سیاسی منظر نامے پر چھائے بحرانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان میں محنت کش طبقے کی ایک مضبوط اور توانا تحریک موجود نہیں ہے، جو آئی ایم ایف کی کمر توڑ شرائط، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے استحصال اور منافع خور مافیا سے ملک کی 22 کروڑ عوام کو چھٹکارہ دلا ئے۔ انہوں نے کہا کہ اس یوم مزدور کو ملک کی تمام ٹریڈ یونینز، کسان تنظیموں، طلباء اور تمام بائیں بازو تنظیموں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ جاری مین سٹریم سیاست کے متبادل سیاست کی شروعات کرنی چائیں۔
عوامی ورکرز پارٹی کی مرکزی رہنماء عالیہ امیر علی نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں لاکھوں افراد مہرہ آبادی کی طرح کی کچی آبادیوں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں پر بنیادی ضروریات زندگی، پانی، بجلی ، گیس اور نکاسی کے نظام فراہم ہی نہیں کیئے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جڑواں شہروں کے باہر سے آنے والے محنت کشوں کو اس بنا پر کہ ریاستی ادارے انہیں مقامی شہری ماننے سے انکاری ہیں انہیں تعلیم، صحت، اور ووٹ ڈالنےکے آئینی حقوق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے نادرا اور وفاقی دارلحکومت کی انتظامیہ اور مقامی پولیس سے مطالبہ کیا کہ دیگر علاقوں سے آنے الے محنت کشوں سے تعصب نہ برتا جائے اور ان کے گھروں کو قانونی تسلیم کیا جائے بلکہ انہیں گھریلو مزدور اور غیر رسمی ریڑھی بان کے طور پر قانونی تحفظ دیا جائے۔
پروگریسیو سٹوڈنٹس فیڈریشن سے فرحان احمد اور ثنائے محمد نے کہا کہ پاکستان کی اکثریتی آبادی نوجونوں پر مشتمل ہے، جن میں بہت سارے ترقی پسند نظریات کی طرف راغب ہو رہے ہیں اور محنت کش طبقے کے حقوق کے لئے جدوجہد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی تبدیلی کے غبارے سے ہوا نکل جانے سے بہت سے نوجوان اس سے مایوس ہو چکے ہیں، پر آر ایس ایف ان نوجونوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کے لئے کوشاں ہے، اور ساتھ ساتھ نوجوانوں کی معاری تعلیم، مناسب روزگار، اور تعلیمی اداروں میں نمائندگی کی جدوجہد کو محنت کش طبقے کی سستی رہائش، باعزت زندگی اور روزگار کی جدوجہد سے جوڑے کے لئے بھی کام کرتی رہے گی۔
عوامی ورکرز پارٹی راولپنڈی۔اسلام آباد کی اریج حسین نے کہا کہ ملک کی لیبر فورس کا بڑا حصہ خواتین پر مشتمل ہے، اور پاکستان دنیا کے ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہان پر مردوں کی نسبت خواتین میں غربت کی شرح زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزدورطبقے کی تحریک میں محنت کش خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، اس لئے یہ کوشش ہے کہ محنت کش طبقے کی جدوجہد میں خواتین کی شمولیت میں اضافہ کیا جائے اور ان تحریکوں میں خواتین کے مسائل کو بھی شامل کیا جائے۔
دیگر مقررین میں آئی ٹین کچی آبادی کے احمد علی شاہ، ایچ نائن کچی آبادی کے پاسٹر وارث، عوامی ورکرز پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری اقبال جہان، نائب صدر شاہ جہان، عوامی ورکرز پارٹی کی فرزانہ باری اور دیگر شامل تھے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے چنگل سے چھٹکارہ دلانے، کم از کم اجرت میں اضافے اور معیشت کے تمام سیکٹرز میں اس پر عملدرآمد کرانے، اور تمام محنت کشوں کو انجمن سازی اور اجتماع کی آزادی کو یقینی بنانے کا مطالبے کیئے۔