!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

شرجیل حسین ٹوانہ

روز میرے شہر میں
دو چار ریپ ویپ ہو جاتے ہیں
کریں بھی تو کیا کریں
عورت کے کپڑے جو للچاتے ہیں
!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

مدرسے میں کچھ بچے تھے
سر پہ تھی ٹوپی، گلے میں تعویز
مولوی صاحب نے مار لئے ہاتھ
ضرور کچھ چھوٹی ہوگی ان کی قمیض
!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

ہو کوئی پانچ چھ سالہ نونہال
یا کسی گاؤں میں ستر سال کی بڑھیا ہو
قصور یقیناً اسی کا ہے
آخر نظر ہی کیوں آئی کسی کو
!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

قبر میں لاش کا بھی ریپ کیا ہے
کوئی فحاشی ہو گی اس کے کفن میں
اب کی بار خاص خیال رکھنا
کوئی کمی نا رہ جائے دفن میں
!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

سڑک پہ ہوں کوئی ماں بچے
نہیں ہیں کوئی محافظ ان کے
اب اگر کوئی سانحہ ہو جائے
تو کیوں تھے وہ اکیلے نکلے
!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

جرگے میں ہوتے ہیں فیصلے
گینگ ریپ سے ہوتا انصاف
روز روز کی بات ہے دوستو
خیر ہے، اب سب ہیں معاف
!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

حاکم صاحب کو ہے فخر
مغرب بہت قریب سے دیکھا ہے
مشرق پر بھی نظر تو ڈالیں
یہاں محفوظ نا کوئی بیٹا نا بیٹی ہے
!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

مت کہنا کہ ہم غلط ہیں
تم بھی بولو ہائے فحاشی
مت سوچو جو معاملہ الگ ہے
مل کے بولو ہائے فحاشی
!ہائے فحاشی! ہائے فحاشی

Spread the love

Leave a Reply